آذربائیجان کاقومی یوم نجات

0
103

تزئین اختر

اس حقیقت کے باوجود کہ آذربائیجان نے 1991 میں اپنی آزادی کی بحالی کا اعلان کر دیا تھا، حکومت کی نااہلی کی وجہ سے پیدا ہونے والے سیاسی بحران، اندرونی اور بیرونی تباہ کن قوتوں کی سرگرمیاں جن کا مقصد ریاست کی بنیادوں کو کمزور کرنا تھا، مختلف خطوں میں علیحدگی پسند رجحانات ابھرنے ، اور شدید سماجی و اقتصادی صورت حال نے ملک کو جنگ کے خطرے سے دوچار کر دیا۔آرمینیا کی جارحیت اور آذربائیجان کے علاقوں پر قبضے کی وجہ سے صورتحال مزید خراب ہو گئی۔

اور ایسے ہی ایک ناخوشگوار لمحے میں، آذربائیجانی عوام نے اپنے مستقبل کا بھروسہ ممتاز سیاستدان حیدر علییف پر کیا۔ عوامی مطالبے پر باکو واپس آنے کے بعد، حیدر علیئیف 15 جون 1993 کو جمہوریہ آذربائیجان کی سپریم کونسل کے چیئرمین اور اسی سال 3 اکتوبر کو جمہوریہ آذربائیجان کے صدر منتخب ہوئے۔

یہ حیدر علیئیف کے نجات کے مشن کی بدولت تھا کہ آذربائیجان کی ریاست کی آزادی کے لیے خطرہ بننے والے عوامل کو ناکام اور ریاست کی تعمیر کے مسائل کو توجہ کا مرکز بنایا گیا۔ اس طرح، 15 جون آذربائیجان کی تاریخ میں قومی یوم نجات کے طور پر منایا گیا۔

قومی رہنما حیدر علیئیف کی پالیسی کی اہم ترجیحات میں آرمینیا کے ساتھ جنگ ​​بندی اور نگورنو کاراباخ تنازعہ کے منصفانہ حل کا حصول، عوامی اور سیاسی استحکام، جمہوری نظام اور لبرل معیشت کی تعمیر، قومی فوج کی تعمیر اور سلامتی کو یقینی بنانا، تیل کی نئی حکمت عملی کا نفاذ، بین الاقوامی میدان میں آذربائیجان کے انضمام کو تیز کرنا شامل تھا۔

1995 میں عوامی زندگی کے تمام شعبوں میں زبردست اصلاحات کا آغاز ہوا، ایک نیا آئین اپنایا گیا، کثیر الجماعتی نظام بنایا گیا، سیاسی تکثیریت معاشرے کا معمول بن گئی، آزادی اظہار اور پریس کو یقینی بنایا گیا۔ متوازی طور پر، مارکیٹ کی معیشت کی تعمیر کے لیے اہم اقدامات کیے گئے، دنیا کی معروف کمپنیاں بحیرہ کیسپین کے آذربائیجانی سیکٹر میں ہائیڈرو کاربن کے وسائل سے فائدہ اٹھانے میں شامل تھیں، عالمی منڈی تک تیل کی نقل و حمل کے لیے راستے متعین کیے گئے اور آذربائیجان کی ترقی یقینی بنانے کے لیے وسائل مختصر وقت میں دستیاب کیے گئے۔

حیدر علیئیف نے آذربائیجان کو بین الاقوامی تعلقات کے نظام میں ایک قابل اعتماد شراکت دار میں تبدیل کرنے کے لیے ایک مستقل اور بامقصد پالیسی پر عمل کیا، ملک کی مادی، روحانی اور فکری اقدار کے بارے میں عالمی برادری میں شعور بڑھایا، قومی سلامتی اور ترقی کے اہم پہلو مدنظر رکھتے ہوئے خطے اور دنیا میں آذربائیجان کی ریاست کے مفادات محفوظ بنائے۔

1993-2003 کے دورانیہ نے ، جب حیدر علیئیف اقتدار میں تھے اور آذربائیجان کے عوام اور ریاست کے لیے ان کی بے مثال خدمات کے لیے قومی رہنما کے عہدے پر فائز ہوئے، ایک تاریخی مرحلے کی نشاندہی کی جب آذربائیجان ایک ریاست کے طور پر ابھرا، تشکیل پایا اور بین الاقوامی برادری کے ایک مکمل ممبر میں تبدیل ہوا۔ ان 10 سال میں جمہوریہ آذربائیجان کی قومی ترقی کی حکمت عملی کا نفاذ دیکھا گیا اور آذربائیجان کے عوام نے ایک نادر تاریخی موقع سے فائدہ اٹھایا ۔ اپنی آزادی لازوال اور ناقابل تسخیر بنائی۔

2003 سے، آذربائیجان حیدر علیئیف کی پالیسی پر صدر الہام علیئیف کی قیادت میں عمل درآمد کر رہا ہے، اسے جاری و ساری رکھے ہوئے ہے۔ اس طرح، آذربائیجان کی کامیاب خارجہ پالیسی، جو صدر الہام علییف کی قیادت میں چلائی گئی ہے، عالمی برادری کے ارکان کے ساتھ باہمی طور پر مفید تعلقات کی جامع ترقی کے عزم کی عکاسی کرتی ہے۔ یہ پالیسی جمہوریہ آذربائیجان کی خوشحالی کے لیے ہے جبکہ اس کے شہریوں کی ترقی اور بہبود کو یقینی بنایا گیا ہے۔

2020 میں، آذربائیجان کی مسلح افواج کے سپریم کمانڈر انچیف، صدر الہام علییف کی قیادت میں، آذربائیجان نے اپنے بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ علاقے آرمینیا کے تقریباً 30 سالہ قبضے سے آزاد کرا لیے، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی 1993 کی 4 قراردادوں پر عمل درآمد کیا۔

آذربائیجان کی فوج نے 19 ستمبر 2023 کو دہشت گردی کے خلاف آپریشن کیا، جو صرف 23 گھنٹے جاری رہا، جس نے دشمن کو ہتھیار ڈالنے پر مجبور کر دیا۔ اس فتح نے ان علاقوں میں آذربائیجان کی خودمختاری مکمل طور پر بحال کر دی، اور آج آذربائیجان کا پرچم ان تمام علاقوں میں فخر سے لہراتا ہے جہاں آذربائیجان کی خودمختاری قائم ہے۔ اس طرح آذربائیجان نے سرکاری طور پر 2025 کو آئین اور خودمختاری کا سال قرار دیا ہے۔

گزشتہ برسوں میں جمہوریہ آذربائیجان نے کامیابی کے ساتھ کئی اہم تنظیموں کی سربراہی کی ہے جیسے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل، ناوابستہ تحریک، ترک ریاستوں کی تنظیم، اور بہت سی دوسری۔

آذربائیجان نےکاپ 29 کانفرنس کی کامیاب میزبانی کی، جس نے نہ صرف عالمی ماحولیاتی کارروائی میں ملک کی بڑھتی ہوئی قیادت کو اجاگر کیا بلکہ بین الاقوامی تعاون کے لیے ایک اہم پلیٹ فارم بھی فراہم کیا۔

مندرجہ بالا تمام نکات آذربائیجان کی مضبوط عالمی سفارت کاری کی عکاسی کرتے ہیں، جس کی بنیاد قومی رہنما حیدر علییف نے رکھی تھی، اور آذربائیجان مختلف بین الاقوامی فورمز پر کثیرالجہتی مذاکرات میں قابل اعتماد شراکت دار کے طور پر باوقار موقف کے ساتھ اپنا کردار اداکررہا ہے۔

Pakistan in the World – February 2025

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here