ادارۂ فروغِ قومی زبان کے زیر اہتمام سیمینار بعنوان”وہ نبیوں میں رحمت لقب پانے والا”

0
104

نبی اکرم نے ہم سےکچھ ایسا نہیں کہا جو فطرت کے خلاف ہو۔پروفیسر ڈاکٹر ناصر محمود
سیرت النبی پر عمل کرنا ہماری ترجیحات میں شامل ہونا چاہیے۔ پروفیسر ڈاکٹر محمد سلیم مظہر

ادارۂ فروغِ قومی زبان کے زیر اہتمام ایک روزہ سیمینار بعنوان”وہ نبیوں میں رحمت لقب پانے والا” کا انعقاد کیا گیا۔ تقریب کی صدارت علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ناصر محمود نے کی جبکہ مہمانِ خاص میں اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر علامہ محمد راغب نعیمی، رحمتہ اللعالمین اتھارٹی کے چیئرمین جناب خورشید احمد ندیم، اسلامی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ انٹرنیشنل کے پروفیسر ڈاکٹر محمد ضیاء الحق اور پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ایجوکیشن کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر محمد شاہد سرویا شامل تھے۔

تقریب کی نظامت کے فرائض ادارے کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر راشد حمید نے ادا کیے۔ تقریب کے آغاز میں حافظ انعام الحق نے تلاوت قرآن پاکت کی سعادت حاصل کی اور محمد صبغت اللہ قادری نے نعتِ رسول صلی اللہ علیہ و آلہٖ و سلم پیش کی۔ پروگرام کے اختتا م پر مہمانوں کے لیے افطار ڈنر کا اہتمام بھی کیا گیا تھا۔

پروفیسر ڈاکٹر ناصر محمود نے کہا کہ قوموں میں تنزلی کا عمل چند دن یا دہائیوں کا نہیں ہوتا بلکہ یہ صدیوں کو محیط ہے۔ ہماری تربیت تھی کہ اگر آپ کو کسی کام میں فائدہ بھی نظر آتا ہے اور وہ مذہبی حوالے سے غلط ہوتو نہ کرنا۔ انھوں نے مزید کہا کہ علم کے ساتھ ساتھ تربیت اہم ہے کیونکہ عملی زندگی میں آپ کی ترقی آپ کی تعلیم کے ساتھ ساتھ تربیت پر منحصر ہے ۔نبی اکرم نے ہم سےکچھ ایسا نہیں کہا جو فطرت کے خلاف ہو۔

ادارۂ فروغِ قومی زبان کے زیر اہتمام “مکالمہ” کی ساتویں نشست سلیم سیٹھی کے ساتھ

ڈاکٹر علامہ محمد راغب حسین نعیمی نے کہا کہ نبی اکرم کے کئی پہلوؤں پر گفتگو کی جاسکتی ہے جس میں تعلیم، بلاغت، حکمت، رہنمائی، محبت، شفقت اور رحمت جیسی کئی خوبیاں شامل ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ ہم نے اپنے بچوں کو مشین بنا دیا ہے ۔ ہم انھیں تعلیم کے ساتھ حکمت اور مذہب کے بارے میں نہیں بتاتے ۔یعنی ڈگری کے حصول والے علم کے ساتھ ساتھ تربیت کی بھی ضرورت ہے۔

پروفیسر ڈاکٹر محمد ضیاء الحق نے کہا کہ سیرت النبی کے دو پہلو ہیں ایک رول ماڈل یا پیروی کے لیے ہے اور دوسرا نہ ماننے والوں کو سزا دینے کا پہلو ہے۔ یعنی ایک جانب کردار کی تعمیر کریں اور دوسری جانب غلطی پر سرزنش بھی کریں۔ انھوں نے مزید کہا کہ آج کے دور میں تشدد اور نفرت کے منفی جذبات بڑھ گئے ہیں جو اسلامی اصولوں کے منافی ہے۔

خورشید احمد ندیم نے کہا کہ ہمارے وقعت ، عزت اور منصب شاید دنیاوی اعتبار سے مختلف ہو مگر دینی اعتبار سے ہم سب امتِ محمدی ہیں اور امتی ہونا ہماری سعادت ہے اور عزت کا مقام تو ہے مگر سخت آزمائش بھی ہے کیونکہ یہ غیر معمولی ذمہ داریوں والا منصب ہے ۔ انھوں نے مزید کہا کہ اس امت کی ذمہ داری ہے کہ وہ لوگوں کو حق کی گواہی دیں۔ہمیں نبی پاک کی ذات پر اٹھائے جانے والے اعتراضات کا جواب دے کر نوجوان نسل کو سمجھانا چاہیے۔

ڈاکٹر محمد شاہد سرویا نے کہا کہ ادارہ اور اس کے ڈائریکٹر جنرل کی کاوشیں لائق تحسین ہیں کیونکہ انھوں نے مکالمے کو رواج دیا ہے۔ آج کے موضوع پر ہونے والی گفتگو نہایت اہم ہے۔ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اپنی نوجوان نسل کو ان موضوعات کی جانب راغب کریں اور ان سے متعارف کروائیں تاکہ وہ راہ سے نہ بھٹکیں۔ اس سلسلے میں ہمیں ایک منظم کوشش کرنے کی ضرورت ہے۔

الحمد یونیورسٹی کے ڈین ڈاکٹر شیر علی نے کہا کہ رحمتہ اللعالمین سے متعلق سیمنیار میں آنا باعث سعادت ہے۔

آخر میں ادارے کے ڈائریکٹر جنرل پروفیسر ڈاکٹر محمد سلیم مظہر نے مہمانوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ سیرت النبی پر عمل کیے بغیر ہمارا ایمان مکمل نہیں ہو سکتا اس لیے سیرت النبی پر عمل کرنا ہماری ترجیحات میں شامل ہونا چاہیے۔

ادارۂ فروغِ قومی زبان، اسلام آباد کے اشتراک سے باقی صدیقی کی 53ویں برسی کی تقریب

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here