تحریر= راجہ اعجاز
زندگی ایک مسافر خانے کی طرح ہے، جہاں ہر انسان ایک مختصر قیام کے بعد اپنی اصل منزل کی طرف روانہ ہو جاتا ہے۔ اسلامی فلسفہ کے مطابق، زندگی کے مختلف مراحل کو نماز کے اوقات سے تشبیہ دینا ایک گہری حکمت رکھتا ہے۔ نماز ہماری روزمرہ زندگی کا وہ لازمی حصہ ہے جو نہ صرف روحانی بالیدگی عطا کرتی ہے بلکہ ہمیں وقت کی قدروقیمت بھی سکھاتی ہے۔
فجر: معصومیت اور نکھار کا دور (1-16 سال)
جس طرح فجر کی نماز دن کے آغاز کا اعلان کرتی ہے، اسی طرح بچپن اور نوجوانی کی عمر بھی ایک نئی زندگی کا آغاز ہوتی ہے۔ یہ وہ وقت ہوتا ہے جب انسان نیا نیا دنیا میں آتا ہے، اس کی روح پاکیزہ ہوتی ہے، ذہن صاف اور خیالات معصوم ہوتے ہیں۔ جیسے فجر کے وقت روشنی دھیرے دھیرے پھیلتی ہے، ویسے ہی ایک بچہ آہستہ آہستہ شعور کی منازل طے کرتا ہے۔
ظہر: جوانی اور تعمیر کا دور (16-30 سال)
ظہر کا وقت اس وقت آتا ہے جب سورج اپنی بلند ترین سطح پر پہنچ چکا ہوتا ہے۔ اسی طرح 16 سے 30 سال کی عمر انسان کی جوانی اور ترقی کا دور ہوتا ہے۔ اس وقت انسان جسمانی اور ذہنی طور پر اپنے عروج پر ہوتا ہے، اس کے خواب جوان ہوتے ہیں، وہ دنیا کو اپنی صلاحیتوں سے روشناس کرانے کی کوشش کرتا ہے۔ اگر اس وقت نماز اور دین کو مضبوطی سے تھام لیا جائے تو زندگی میں بھٹکنے کے امکانات کم ہو جاتے ہیں۔
Pakistan in the World – January 2024
عصر: تجربے اور استقامت کا دور (30-50 سال)
عصر کی نماز کا وقت سورج کے ڈھلنے کا اعلان کرتا ہے۔ 30 سے 50 سال کی زندگی بھی اسی طرح ہوتی ہے۔ جوانی کی تپش کم ہونے لگتی ہے، عقل اور تجربہ غالب آ جاتا ہے۔ زندگی میں حاصل کیے گئے تجربات کی روشنی میں انسان زیادہ سنجیدہ اور بردبار ہو جاتا ہے۔ عصر کی نماز کی طرح، یہ وقت بھی غفلت سے بچنے اور اپنے اعمال کا محاسبہ کرنے کا ہے۔
مغرب: غروبِ حیات کا آغاز (50-60 سال)
جس طرح مغرب کے وقت سورج غروب ہو رہا ہوتا ہے، اسی طرح 50 سے 60 سال کی عمر میں زندگی کا سورج بھی ڈھلنے لگتا ہے۔ یہ وقت زندگی کے سفر کا وہ موڑ ہے جہاں انسان اپنی محنت کا ثمر دیکھتا ہے۔ اگر اس نے اچھے اعمال کیے ہوں تو یہ وقت سکون اور اطمینان کا ہوتا ہے، لیکن اگر اس نے دنیا میں صرف غفلت برتی ہو تو افسوس اور پچھتاوے کے سوا کچھ نہیں رہتا۔ مغرب کی نماز ہمیں یاد دلاتی ہے کہ زندگی کا سفر تیزی سے اپنے اختتام کی طرف بڑھ رہا ہے۔
عشاء: آخری لمحات اور ابدی سفر کی تیاری (60 سال کے بعد)
عشاء کا وقت مکمل اندھیرے میں ادا کیا جاتا ہے، جیسے 60 سال کے بعد زندگی کا دور بڑھاپے میں داخل ہو جاتا ہے۔ اس عمر میں دنیاوی ذمہ داریاں کم ہو جاتی ہیں اور انسان آخرت کے سفر کی تیاری کرتا ہے۔ اگر اس نے اپنی زندگی کو نماز کی طرح ترتیب دیا ہو، تو وہ اطمینان کے ساتھ اس سفر پر روانہ ہوتا ہے۔ عشاء کی نماز کے بعد رات کا اندھیرا نیند میں ڈھل جاتا ہے، بالکل اسی طرح جیسے موت کے بعد انسان قبر کی خاموشی میں چلا جاتا ہے۔
نتیجہ: زندگی کو نماز کی طرح منظم کرنا
یہ تشبیہ ہمیں سکھاتی ہے کہ جیسے نماز کو وقت پر ادا کرنا ضروری ہے، ویسے ہی زندگی کے ہر مرحلے کو سنجیدگی سے لینا چاہیے۔ جو لوگ فجر سے لے کر عشاء تک نماز کی طرح اپنی زندگی کو ترتیب دیتے ہیں، وہ دنیا اور آخرت دونوں میں کامیاب رہتے ہیں۔ اگر ہم اپنی زندگی کو نماز کے اصولوں پر گزاریں، تو نہ صرف ہماری دنیا سنور جائے گی بلکہ آخرت میں بھی کامیابی ہمارا مقدر ہوگی۔
Pakistan in the World – February 2025