’’نہیں ہے نا امید اقبال اپنی کشت_ ویراں سے – زرا نم ہو تو یہ مٹی بڑی زرخیز ہے ساقی‘‘
“سیاست میں نہیں آؤں گا” ۔ڈاکٹر راشد الیاس خان
عوامی خدمت سیاست میں شامل ہوئے بغیر بھی کی جا سکتی ہے ،مظفرآباد میں فلاحی ہسپتال کا افتتاح کیا ۔ 100 سے زائد آپریشن مفت کیے گئے،
سینٹورس گروپ سی پیک روٹ پر کسی پراجیکٹ کی تعمیر پر غور کر سکتا ہے۔ پاکستان وسطی ایشیا اور آسیان سمیت دنیا بھر کے سیاحوں کے لیے مثالی منزل ہے –
آزاد کشمیر میں کم از کم ایک ہوائی اڈہ فعال ہونا چاہئیے۔ مظفرآباد، میرپور اور راولاکوٹ میں ایئرپورٹس موجود ہیں لیکن وہ فعال نہیں،
معیشت اور سرمایہ کاری کے لیے بنیادی ڈھانچے، سیکورٹی، سیاسی استحکام کی ضرورت ہے،سیاسی جماعتیں کسی مقررہ مقام پر احتجاج کریں انتظامیہ سڑکیں بلاک نہ کرے،
دنیا کے بہت سے ممالک سیاحت سے اپنی کل جی ڈی پی کماتے ہیں، گزشتہ ایک سال میں 33 ملین غیر ملکیوں نے امارات کا سفر کیا،
پاکستان میں غیر ملکیوں کی بڑی تعداد کو خوش آمدید کہا جا سکتا ہے۔ ہمیں اپنے ملک کو اس کے لیے تیار کرنا ہوگا،
ہو سکتا ہے مستقبل میں ہم دوسرے شہروں میں کچھ منصوبے شروع کریں،فی الحال ہمارے پاس اسلام آباد کے لیے منصوبے ہیں کیونکہ یہ پاکستان کا چہرہ ہے،
سینٹورس کے چوتھے ٹاور کی تعمیرشروع کر دی ، شہری سینٹورس انکلیو میں جلد 4 ٹاورز دیکھیں گے،
پاکستان میں انفراسٹرکچر بنانے اور لوگوں کو مہمان نوازی کی تربیت دینے کی ضرورت ہے ،
ہوٹل موو این پک پاکستان میں اقتصادی اور سرمایہ کاری کے مواقع میں اضافہ کرے گا ، چھ ستارہ ہوٹل کے تمام بین الاقوامی معیارات پر پورا اترتا ہے،
سینٹورس گروپ آف کمپنیز کے صدرڈاکٹر راشد الیاس خان کا پاکستان میں کسی بھی ایڈیٹر کو پہلا انٹرویو
انٹرویو: تزئین اختر
فوٹوگرافر: راجہ غلام فرید
سینٹورس گروپ کمپنیوں کے ان چند گروپوں میں سے ایک ہے جنہوں نے پاکستان کی قومی معیشت کو سہارا دینے اور پاکستان میں مقامی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کے اعتماد کی بحالی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ سردار الیاس خان سردار گروپ آف کمپنیز کے چیئرمین اور التمیمی گروپ کے سی ای او سینٹورس مال کے بانی نے پہلے مرحلے میں اسلام آباد میں ایسے وقت میں سینٹورس کی بنیاد رکھی جب بیرون ملک سے کوئی بھی پاکستان میں سرمایہ کاری کے لیے تیار نہیں تھا کیونکہ ملک اور ملک کا دارالحکومت 2005-06 میں دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثر تھا۔
سردار الیاس نے اربوں روپے کے منصوبے کا آغاز کیا۔ صدر پاکستان نے براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے اور ملک کے ساتھ ساتھ سعودی عرب میں ہزاروں پاکستانیوں کو روزگار فراہم کرنے پر ان کی خدمات کے اعتراف میں انہیں اعلیٰ ترین سول ایوارڈ ستارہ پاکستان سے نوازا۔
سردار الیاس نے لینڈ مارک سینٹورس مال بنایا جو پاکستان میں اپنی نوعیت کا پہلا منصوبہ تھا اور اپنے قابل بیٹوں کے حوالے کردیا ۔ سردار الیاس کے تین بیٹے ہیں، سردار تنویر الیاس سابق وزیر اعظم آزاد کشمیر، ڈاکٹر راشد الیاس خان، میڈیکل ڈاکٹر متحدہ عرب امارات سے کوالیفائی کیا، اس وقت سینٹورس گروپ آف کمپنیز کے صدر اور سب سے چھوٹے سردار یاسر الیاس خان ہیں۔جو اسلام آباد چیمبر آف کامرس کے صدر بھی رہے۔
وزیراعظم نے وفاقی دارالحکومت میں بین الاقوامی معیار کے سکس سٹار ہوٹل” موو-ن -پک ” کا افتتاح کر دیا
اب گروپ نے گزشتہ ماہ سینٹورس کے تین ٹاورز میں سے ایک میں اسلام آباد کا پہلا سکس سٹار ہوٹل “موو این پک” شروع کیا ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے چند روز قبل اس کا افتتاح کیا۔ یہ گروپ کی طرف سے دارالحکومت کے لیے ایک اور تعاون ہے کیونکہ یہاں صرف دو ہی معقول ہوٹل تھے اور مہمانوں کے لیے کوئی دوسرا آپشن دستیاب نہیں تھا جنہیں ہوٹلنگ میں بین الاقوامی معیار کی ضرورت ہے۔ گزشتہ ہفتے قائم مقام صدر، چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی اسی “موو این پک” میں پہلے بلند ترین چینی ریستوران کے افتتاح کے مہمان خصوصی تھے
ہم نے انٹرویو کے لیے ڈاکٹر راشد الیاس خان سے رابطہ کیا تو انہوں نے دل کھول کر ہمارا استقبال کیا اور ہمارے سوالات کے جوابات دینے کے لیے مقررہ وقت سے زیادہ دیا۔اگرچہ ہم تقریباً ایک گھنٹہ تاخیر سے پہنچے۔ ہم اسلام آباد میں ٹریفک جام میں پھنس گئے کیونکہ وکلاء کے احتجاج نے انتظامیہ کو مرکزی سڑکیں اور داخلی راستے بند کرنے پر مجبور کر دیا تھا۔
ہم نے اپنا انٹرویو اسی نکتے سے اٹھایا کہ ایک بار پھر اسلام آباد کی حالت خراب ہے، اس بار وجہ دہشت گردی نہیں بلکہ سیاسی افراتفری اور ہنگامہ آرائی ہے، آپ اس اسلام آباد کو کیسے دیکھتے ہیں؟
ڈاکٹر راشد الیاس نے جواب دیا کہ سیاسی جماعتیں شہر کی سماجی زندگی خراب نہ کریں۔ انہیں کسی مقررہ مقام پر احتجاج کرنا چاہئے اور انتظامیہ کو سڑکوں کو بلاک نہیں کرنا چاہئے۔ یہ سب کا ملک ہے اور سب کو قومی اثاثوں اور انفراسٹرکچر کا خیال رکھنا چاہیے۔
ڈاکٹر راشد الیاس خان نے بہت سے ممالک دیکھے ہیں اور وہ قومی معیشتوں کے فروغ اور غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری کے لیے بنیادی ڈھانچے، سیکورٹی، سیاسی استحکام اور ہموار پالیسیوں کے نفاذ کی اہمیت بہتر طور پر سمجھتے ہیں اور پاکستان کے لیے بھی یہی تجویز کرتے ہیں۔
ڈاکٹر راشد الیاس کا کہنا ہے کہ جب میں نے یو اے ای میں پڑھائی شروع کی اور والد سعودیہ میں کام کر رہے تھے تو ہم نے دیکھا کہ کس طرح ان ممالک نے انہیں ریگزار سے گل و گلزار میں تبدیل کردیا۔ بہترین تعمیرات،سڑکیں، انفراسٹرکچر اور عوام کے لیے تمام سہولیات فراہم کیں۔ اس نے ہمیں یہ سوچنے پر مجبور کر دیا کہ اگر ریگزار وں والے یہ ممالک اپنے آپ کو خوبصورت گلزاروں میں تبدیل کرتے ہیں تو پھر ہم یہ سب کچھ پاکستان میں کیوں نہیں لا سکتے جو پہلے ہی ایک سرسبز و شاداب ملک ہے۔
ڈاکٹر راشد الیاس کا کہنا ہے کہ دنیا کے بہت سے ممالک سیاحت سے اپنی کل جی ڈی پی کماتے ہیں حالانکہ ان کے پاس صرف ایک قسم کی سیاحت ہے یا تو ان کے پاس خوبصورت ساحل ہیں یا دلکش مناظر، قدیم ورثہ یا مذہبی مقامات، ان میں سے صرف ایک ہے۔ پاکستان کے پاس سب کچھ ہے، بہترین ساحل، سرسبز و شاداب میدان، صحرا، ہر قسم کے پہاڑ، خشک اور سبز، گلیشیئرز، ورثے میں ہمارے پاس قدیم تہذیبیں ہیں جیسے دریائے سندھ، ہڑپہ، موہنجو داڑو، قرون وسطیٰ میں، ہمارے پاس مغل فن تعمیر ہے، مذہبی سیاحت میں، ہمارے پاس بدھ، سکھ، ہندو دھرموں کے مقدس مقامات ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان آسیان اور وسطی ایشیائی ممالک کے لوگوں کے لیے ان کے آباؤ اجداد کے ورثے کے نگراں اورحا مل کے طور پر مثالی منزل ہے۔
انہوں نے کہا کہ متحدہ عرب امارات نے صرف گزشتہ ایک سال میں 33 ملین غیر ملکیوں کو اپنی طرف متوجہ کیا، پاکستان میں سیاحتی مقامات کے تنوع کے ساتھ غیر ملکیوں کی ایک بڑی تعداد کو خوش آمدید کہا جا سکتا ہے۔ ہمیں اپنے ملک کو اس کے لیے تیار کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی اپنی مہمان نوازی کے لیے مشہور ہیں، ہمیں انفراسٹرکچر بنانے اور اپنے لوگوں کو مہمان نوازی کی خدمات کے لیے تربیت دینے کی ضرورت ہے۔ جیسے ہوٹل موو این پک میں ہم نے ایسے عملے کی خدمات حاصل کی ہیں جنہیں بین الاقوامی معیار پر تربیت دی گئی ہے۔ ہوٹل انتظامیہ بین الاقوامی طور پر مستند ماہرین پر مشتمل ہے اور ہم نے تمام انتظام ان کے حوالے کر دیا ہے۔
ہوٹل موو این پک کے بارے میں، ڈاکٹر راشد الیاس پر امید ہیں کہ یہ اسلام آباد اور پاکستان میں اقتصادی اور سرمایہ کاری کے مواقع میں اضافہ کرے گا۔ انہوں نے بتایا کہ یہ ہوٹل چھ ستارہ ہوٹل کے تمام بین الاقوامی معیارات پر پورا اترتا ہے۔ ہم نے بیرون ملک سے ہر چیز درآمد کی ہے کیونکہ یہ بین الاقوامی ہوٹل چین اپنی فرنچائز کواس کا پابند کرتا ہے۔ ہمارے شیف کثیر القومی کھانوں کے ماہر ہیں۔ ہمارے پاس چینی ذائقے کے لیے چائنیز شیف، عرب پکوانوں کے لیے اردنی شیف اور مغربی کھانوں کے لیے یورپی شیف ہیں۔
ہوٹل موو این پک سنٹورس کے 21 فلور پر 500 فٹ کی اونچائی پر پاکستان کے پہلے بلند ترین چائنیز پاکستانی ریسٹورنٹ کی افتتاحی تقریب
ہم نے آزاد کشمیر کے لیے بنیادی ڈھانچے کی سہولیات پر بھی بات کی۔ یہ معلوم حقیقت ہے کہ کشمیریوں کی ایک بڑی تعداد بیرون ملک مقیم ہے اور وہ اربوں ڈالر کا زرمبادلہ بھیج رہے ہیں لیکن وہاں کوئی ایئرپورٹ نہیں ہے۔
ڈاکٹر راشد الیاس خان نے کہا کہ مظفرآباد، میرپور اور راولاکوٹ میں ایئرپورٹس موجود ہیں لیکن وہ فعال نہیں ہیں۔ انہوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ آزاد کشمیر میں کم از کم ایک ہوائی اڈہ فعال ہونا چاہیے۔
حکومت نے معیشت کی بحالی پر کام شروع کرنے کے فوراً بعد اسپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل قائم کی۔ ڈاکٹر راشد الیاس خان کونسل کا خیرمقدم کرتے ہیں اور اسے غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لیے ایک تیز رفتار مددگارسمجھتے ہیں۔ انہوں نے کہا، ہم نے کونسل کے ساتھ کام کیا ہے اور اپنی تجاویز بھی شیئر کی ہیں۔ ہمیں یقین ہے کہ ایس آئی ایف سی کی کوششیں ثمر آور ہو رہی ہیں اور اس سمت میں حالیہ کامیابیوں کو اسی تناظر میں دیکھا جا سکتا ہے۔
ڈاکٹر راشد الیاس نے کہا کہ ہم اس وقت اسلام آباد پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں کیونکہ ہم اپنے کام کو زیادہ سے زیادہ بہترین بنانے کے لیے اسی پر توجہ کرنا چاہتے ہیں۔ ہمارے پاس دوسرے شہروں میں لینڈ مارکس کی تعمیر کی پیشکش اور تجاویز ہیں۔ ہو سکتا ہے مستقبل میں ہم دوسرے شہروں میں کچھ منصوبے شروع کریں لیکن فی الحال ہمارے پاس اسلام آباد کے لیے زیادہ منصوبے ہیں کیونکہ یہ پاکستان کا چہرہ ہے۔
انہوں نے مال اور موو این پک سے ملحقہ پلاٹ پر سینٹورس کے چوتھے ٹاور کی تعمیر کا ذکر کیا جس پر تعمیر شروع کر دی گئی ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ دارالحکومت کے شہری سینٹورس انکلیو میں جلد ہی 4 ٹاورز دیکھیں گے۔
چائنہ پاکستان اکنامک کوریڈور کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں کہ آپ کا گروپ مستقبل کے اس سب سے امید افزا روٹ پر کوئی منصوبہ شروع کرنے کی خواہش رکھتا ہے روٹ نہ صرف چین بلکہ وسطی ایشیا کو بھی پاکستان سے ملا رہا ہے؟ ڈاکٹر راشد الیاس نے سی پیک کو پاکستان اور خطے کے لیے فائدہ مند قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم یقینی طور پر اس گیم چینجر کوریڈور کے ساتھ کام کرنے کے امکانات کا جائزہ لیں گے۔
ڈاکٹر راشد الیاس کو سیاست سے کوئی دلچسپی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ میرا سیاست میں آنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ عوامی خدمت سیاست میں شامل ہوئے بغیر بھی کی جا سکتی ہے جو ہم اپنی سطح پر کر رہے ہیں۔ اس کے باوجود، وہ سمجھتے ہیں کہ کچھ ایسے پہلو ہیں جہاں آپ کو کچھ کرنے کے لیے اختیار کی ضرورت ہوتی ہے جیسا کہ ہم نے آزاد کشمیر میں ہوائی اڈے کو فعال کرنے پر بات کی۔
سینٹورس گروپ فلاحی شعبے میں بھی اپنا حصہ ڈال رہا ہے۔ مختلف شعبوں میں بہت سے منصوبے کام کر رہے ہیں۔ ابھی حال ہی میں، گروپ نے مظفرآباد میں ایک جدید ترین فلاحی ہسپتال کا افتتاح کیا ہے۔ وہاں آنکھوں کے امراض کے 100 سے زائد آپریشن مفت کیے گئے۔ ڈاکٹر راشد الیاس کہتے ہیں، ہر کوئی اپنے لیے کوشش کرتا ہے لیکن اہم بات یہ ہے کہ آپ دوسروں کے لیے بھی کچھ اچھا کریں۔ یہی انسانیت کا مقصد ہے۔ “یہی ہے عبادت یہی دین و ایماں – کہ کام آئے دنیا میں انساں کے انساں”
آخر میں ہم نے ڈاکٹر راشد الیاس خان اور سید عاصم رضا سمیت ان کی ٹیم کا شکریہ ادا کیا اور اپنے خیال کا اظہار کرتے ہوئے رخصت لے لی کہ سب کچھ حکومتیں نہیں کرتیں۔ پرائیویٹ سیکٹر بھی ممالک کی ترقی میں اپنا حصہ ڈالتا ہے جیسا کہ سینٹورس گروپ کر رہا ہے۔ ایسے گروپوں کی کوششوں کی بدولت پاکستان کا مستقبل روشن ہے۔ ہمیں مایوس ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ جیسا کہ اقبال نے کہا تھا ’’نہین ہے نا امید اقبال اپنی کشت_ ویراں سے – زرا نم ہو تو یہ مٹی بڑی زرخیز ہے ساقی‘‘۔
میرپور میں انٹرنیشنل ائیرپورٹ میرپورمظفرآباد،مانسہرہ موٹروے کی تعمیر اور سی پیک بزنس سینٹر کا قیام اولین ترجیح