پاکستان بیت المال کی ملک گیر اہتمام رمضان مہم

0
95
مسرور احمد
غربت پاکستان سمیت دنیا بھر کا ایک اہم مسئلہ ہے۔ پہلے یہ صرف تیسری دنیا کا مسئلہ سمجھا جاتا تھا لیکن امیگرنٹس کی بڑھتی ہوئی تعداد اور خاص طور پر یوکرائن روس جنگ کے باعث عالمی کشمکش اور سرمایہ دارانہ نظام میں پائی جانے والی خامیوں کے پیش نظر ترقی یافتہ ممالک کو بھی غربت اور اس سے جڑے مسائل پیش آ رہے ہیں۔ دنیا اب پوسٹ ماڈرنزم سے پوسٹ پوسٹ ماڈرنزم بیانئے کے عہد میں داخل ہو چکی ہے جس میں عالمی ادارے اور ماہرین غربت کے خاتمے پر زور دے رہے ہیں۔
اس سلسلے میں اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم پر دنیا بھر کی حکومتوں کو پائیدار ترقی کے اہداف کے تحت غربت کے بتدریج خاتمے کیلئے سترہ شعبوں میں بہتری کیلئے 2030 تک ایجنڈا دیا گیا ہے۔ کیونکہ دنیا بھر میں شدید اقتصادی اور سماجی عدم مساوات کی موجودگی میں انسانی ترقی کی وقعت بے معنی ہو کے رہ جاتی ہے۔
یہی وجہ ہے کہ پوسٹ پوسٹ ماڈرنزم کے بیانئے کے نظریات کی روشنی میں حالیہ سالوں میں پاکستان سمیت دنیا بھر میں غربت کے خاتمے کیلئے قائم اداروں کی فنڈنگ اور سرپرستی میں اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ پاکستان اپنے غربت کے خاتمے کے پروگراموں اور اداروں میں بہترین اور ہنرمند و تعلیم یافتہ افرادی قوت کو فروغ دے جواہداف اور چیلنجز سے مکمل ہم آہنگ ہوں۔
کچھ عرصہ قبل پاکستان میں غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزارنے والے افراد خصوصاً خواتین کیلئے کیش ٹرانسفر بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کا آغاز کیا گیا اور عالمی اداروں کی شراکت داری سے اس طرح کے ادارے اور پروگرام دنیا کے تمام بر اعظموں میں شروع کئے گئے تاکہ غربت کے خاتمے میں مدد مل سکے۔ خوراک کا عدم تحفظ اور معیاری خوراک کی کمی غربت کیلئے ایک بڑا چیلنج ہے۔
گو پاکستان ایک زرعی ملک ہے لیکن پھر بھی ہمیں اکثر غذائی قلت کا سامنا رہتا ہے۔ پاکستان میں غربت کے خاتمے کیلئے متعدد ادارے اپنے اپنے مینڈیٹ کے تحت کام کر رہے ہیں جن میں پاکستان بیت المال سر فہرست ہے۔ پاکستان بیت المال سماجی بہبود میں خدمات فراہم کرنے والا وفاقی حکومت کا پہلا ادارہ ہے جسے پاکستان مسلم لیگ نے 1991 میں ایکٹ آف پارلیمنٹ کے تحت قائم کیا تھا۔
یہ بہت خوش آئند بات ہے کہ پاکستان بیت المال کے سالانہ بجٹ میں نمایاں اضافہ کر کے موجودہ حکومت نے عوام دوستی اور غریب پروری کا ثبوت دیا ہے۔ یہ ادارہ غریب، نادار، مستحق اور غربت کی سطح سے نیچے زندگی بسر کرنے والے افراد تک بلا تفریق رنگ و نسل و مذہب اپنی خدمات پہنچا رہاہے۔ اس ادارے کے زیر انتظام چلنے والے فلاحی منصوبوں میں مستحق مریضوں کے علاج اور مستحق طلباء کیلئے تعلیمی وظائف کے ساتھ ساتھ خواتین کی معاشی خود انحصاری، بچوں کی تعلیم و تربیت، یتیموں کی کفالت، بیواؤں کی امداد، ضرورت مندوں کیلئے کھانا اور رہائش کی فراہمی جیسے اقدامات بھی شامل ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کیپٹن سینیٹر ریٹائرڈ شاہین خالد بٹ جیسے سینئر اور جہاندیدہ پارلیمنٹیرین کو محکمے کی سربراہی دے کر ایک احسن اقدام اٹھایا ہے جس سے ادارے کی کارکردگی بہتر ہو رہی ہے۔ بیت المال جیسے بڑے سماجی ادارے کی سربراہی یا اس سے وابستگی یقیناً ایک اعزاز کی بات ہے کیونکہ اس ادارے کے پلیٹ فارم سے ملک کے پسے ہوئے طبقات کی خدمت کا ایک بے مثال موقع میسر آتا ہے۔
محترم خالد شاہین بٹ کی تعیناتی سے پہلے اس ادارے کو بہت سے آپریشنل اور انتظامی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ ایک طویل عرصہ تک یہ ادارہ اپنے سربراہ سے محروم تھا جس کی وجہ سے غریب اور ضرورت مند سائلین مایوسی اور کرب میں مبتلا تھے کیونکہ ان کی داد رسی کی درخواستیں کئی مہینوں سے تعطل اور التواء کا شکار تھیں۔ اس کے ساتھ محکمے کے ملازمین کا مورال بھی بہت ڈاؤن تھا کیونکہ خدشہ تھا کہ کئی دیگر اداروں کی طرح یہ محکمہ بھی کہیں حکومتی اخراجات میں کمی کی بھینٹ نہ چڑھ جائے۔
منیجنگ ڈائریکٹر کی حیثیت سے ان کی پہلی ترجیح فوری بنیادوں پر ضرورت مندوں کو ریلیف فراہم کرنا تھا جس میں شاہین خالد بٹ کامیاب رہے اور اب روز مرہ کے تمام امور کو خوش اسلوبی سے نمٹایا جا رہا ہے۔ ادارے کے سربراہ روازنہ بنیادوں پر سائلین سے بنفس نفیس ملاقات کر کے انکو ضروری ریلیف فراہم کر رہے ہیں اور ادارے کے تمام دفاتر اور افسران کو بھی ضرورت مندوں کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے پر زور دیتے ہیں۔ بہت کم لوگوں کو یہ اندازہ ہے کہ یہ ایک بڑا وفاقی ادارہ ہے جس کے اسلام آباد میں ہیڈ کوارٹرز کے علاوہ سات علاقائی اور صوبائی دفاتر جبکہ ملک کے تمام اضلاع میں دفاتر اور پراجیکٹس موجود ہیں۔
پاکستان جیسے ترقی پزیر ملکوں میں غربت ایک سنگین مسئلہ ہے جس سے بہت سے سماجی مسائل پیدا ہوتے ہیں۔ پاکستان میں غیر ہنرمند اور بے ہنگم بڑھتی ہوئی آبادی غربت کا ایک بڑا سبب ہے۔ دنیا کے بہت سے ممالک نے غربت کا سامنا کیا ا ورموثر حکمت عملی سے اپنی عوام کو غربت سے نکالا ہے، چین جس کی ایک بہترین مثال ہے۔
بدقسمتی سے ہمارے کم و بیش تمام ادارے زوال کا شکار ہیں جس کی بڑی وجہ سرکاری اداروں میں سیاسی مداخلت، بدانتظامی، کرہشن، بھرتی کے عمل، پروموشن اور ٹرانسفر پوسٹنگ میں شفافیت کا نہ ہونا، کسی ٹھوس انتظامی میکانزم کی عدم موجودگی اور جس کی لاٹھی اس کی بھینس کا قانون ہے۔ بہرحال پاکستان میں تمام حکومتیں اور سیاسی لیڈران ملک میں غربت کے خاتمے کیلئے تگ و دو کرتے رہے ہیں اور غربت کے خاتمے کے اداروں کے دائرہ کار کو مسلسل وسعت بھی دی جارہی ہے۔
پاکستان بیت المال جیسا قومی ادارہ غریب و نادار افراد کیلئے امید کی ایک کرن ہے جو اپنے مستحکم پراجیکٹس اور ان کی افادیت کو یقینی بنانے کیلئے کام کرتا ہے تاکہ لوگ ان سے مستفید ہو کر معاشرے کے مفید شہری بن سکیں۔ پاکستان بیت المال کے منصوبہ جات میں ملک بھر میں یتیم بچوں کی کفالت کیلئے 46 سویٹ ہومز، خواتین میں ہنر مندی کی تعلیم کو فروغ دینے کیلئے 162 ویمن ایمپاورمنٹ سنٹرز، 159 چائلڈ لیبر ویلفیئر سکولز،سولہ شیلٹر ہومز، کھانا سب کیئے پروگرام کے تحت سترہ فوڈ ٹرکس، دس اضلاع میں بیواؤں اور یتیموں کی کفالت کا کیش ٹرانسفر پروگرام او ڈبلیو ایس پی (OWSP)، معذور افراد کی بحالی، سول سوسائٹی/ این جی اوز کی سپورٹ، ضرورت مند مریضوں کے علاج معالجے اور طلباء و طالبات کیلئے تعلیمی وظائف کی فراہمی جیسے مفید پروگرام شامل ہیں۔
پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت بھی اس ادارے نے بہت سی کامیابیاں حاصل کی ہیں اور اپنے تمام پروگراموں میں اس عمل کی حوصلہ افزائی کی ہے جس کے خاطر خواہ نتائج برآمد ہوئے ہیں۔ منیجنگ ڈائریکٹر بیت المال خالد شاہین بٹ بہت متحرک اور عملی شخصیت ہیں اور انھوں نے اب تک اس سلسلے میں سوشل سیکٹرز کے بہت سے مقامی اور بین الاقوامی ماہرین اور اسٹیک ہولڈرز سے ملاقاتیں کی ہیں جن کے حوصلہ افزاء نتائج برآمد ہو رہے ہیں۔
چونکہ وہ حال ہی میں اس ادارے کے سربراہ بنے ہیں تو انھوں نے اس ادارے کے پلیٹ فارم پر عوامی خدمات کا آغاز رمضان کے مقدس مہینے میں وسیع عوامی افطار دسترخوان سے کیا اور فوری حکمت عملی وضع کرتے ہوئے “اس رمضان بنیں پاکستان بیت المال کے مہمان” کے عنوان کے تحت افطار پروگرام لانچ کیا۔ اور اب یہ رمضان دسترخوان پاکستان بیت المال کے ملازمین کی انتھک محنت اور کوششوں سے پورے ملک میں لوگوں کو کھانا مہیا کر رہے ہیں۔ بیت المال کا یہ منصوبہ موجودہ حکومت کے ملک کو آگے بڑھانے کے “اڑان پاکستان” جیسے نیشنل ویژن کا تسلسل ہے جس کا مقصد عوام اور حکومت کے درمیان اعتماد سازی اور تعلق کو مضبوط کرنا اور فلاحی ریاست کے تصور کو فروغ دینا ہے۔
پروگرام کے تحت پاکستان بیت المال ماہ رمضان المبارک میں اپنے کثیر المقاصد فلاحی منصوبوں کی آگاہی اور وسیع عوامی تعاون کیلئے “فرینڈز آف پاکستان” کے تعاون سے پچاس لاکھ افراد میں افطار باکس تقسیم کرے گا۔ یہ افطار باکس اوپر مذکور کردہ ملک بھر میں قائم پاکستان بیت المال کے مختلف پراجیکٹ سنٹرز، علاقائی و ضلعی دفاتر سمیت دیگر عوامی مقامات پر جبکہ کسٹمائزڈ گاڑیوں کے ذریعے بھی مختلف عوامی مقامات پر افطار باکس وافر تعداد میں تقسیم کئے جا رہے ہیں۔ یہ رمضان کے مہینے میں اپنی نوعیت کی پاکستان میں سب سے بڑی غذائی امدادی مہم ہے۔
پاکستان بیت المال نے اس اہتمام رمضان ملک گیر مہم کو کامیاب اور موثر بنانے کیلئے مخیر خواتین و حضرات، سماجی خدمات کے اداروں، کارپوریٹ سیکٹرز، طلباء اور نوجوانوں پر مشتمل رضاکاروں کو اس نیک مقصد میں شمولت کی دعوت دی ہے اور بہت سے ادارے اور مخیر حضرات اس مہم میں شامل ہیں، جس سے نہ صرف اہتمام رمضان مہم کو موثر انداز میں چلانے میں بلکہ ادارے کی دیگر سماجی خدمات کو بھی عوامی سطح پر اجاگر کرنے میں مدد ملی ہے۔
لناس، تمام مخیر حضرات اور اداروں سے گزارش ہے کہ وہ رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں پاکستان بیت المال کا بھر پور ساتھ دیں کیونکہ اس ادارے کا مینڈیٹ بہت بڑا اور وسائل محدود ہیں چنانچہ آپ کا تعاون اور پاکستان بیت المال کے ساتھ آپ کی شراکت داری ہزاروں لوگوں کی زندگیوں میں تبدیلی لا سکتی ہے۔
نوٹ: پاکستان بیت المال کے پراجیکٹس اوران سے مستفید ہونے اور عطیات جمع کرانے کیلئے درخواست گزاروں اور مخیر حضرات و ڈونرز کیلئے راہنمائی کا طریقہ کار ادارے کی ویب سائٹ www.pbm.gov.pkپر ملاحظہ کیا جا سکتا ہے یا ادارے کی ہیلپ لائن 080066666پر کال کر کے مزید معلومات لی جا سکتی ہیں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here