اسلام آباد – قائم مقام صدر پاکستان سید یوسف رضا گیلانی نے ازبکستان کی قانون ساز اسمبلی کے اسپیکر نورالدین موی دن خانویخ اسمائیلوف اور ان کے پارلیمانی وفد سے ایوانِ صدر اسلام آباد میں ملاقات کی۔ ازبک پارلیمانی وفد 28 ستمبر سے یکم اکتوبر 2025 تک پاکستان کے دورے پر ہے۔ ملاقات میں دو طرفہ تعلقات، علاقائی روابط، اقتصادی تعاون اور پارلیمانی روابط پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
قائم مقام صدر نے ازبک اسپیکر اور ان کے وفد کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور ازبکستان کے درمیان تعلقات مشترکہ تاریخ، ثقافت، مذہب اور اقدار میں جڑے ہوئے ہیں اور یہ تعلقات مثبت سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اعلیٰ سطحی رابطوں کے نتیجے میں دونوں ممالک کے درمیان تعاون کے نئے دروازے کھلے ہیں۔
سید یوسف رضا گیلانی نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاکستان ازبکستان کے صدر جناب شوکت مرزیایوف کے دورۂ اسلام آباد کا منتظر ہے، جس سے دونوں ممالک کے درمیان اسٹریٹجک شراکت داری کو مزید تقویت ملے گی۔ انہوں نے دو طرفہ سیاسی مشاورت اور مشترکہ وزارتی کمیشن جیسے ادارہ جاتی فورمز کے باقاعدگی سے انعقاد کو بھی خوش آئند قرار دیا۔
قائم مقام صدر نے کہا کہ پارلیمانی تعاون دو طرفہ تعلقات کا ایک اہم ستون ہے۔ انہوں نے اس بات کو سراہا کہ دونوں ممالک کے درمیان پارلیمانی فرینڈشپ گروپس موجود ہیں جو باہمی تعاون کو مزید بڑھانے کا مؤثر پلیٹ فارم فراہم کرتے ہیں۔ اس موقع پر انہوں نے اپریل 2025 میں اپنے دورۂ ازبکستان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہاں ازبک قیادت بشمول صدر، چیئرپرسن سینیٹ اور اسپیکر اولی مجلس سے نہایت سودمند ملاقاتیں ہوئیں۔ انہوں نے زور دیا کہ پارلیمانی سطح پر وفود کے تبادلے، مشترکہ اجلاس اور سیمینارز دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو مزید مستحکم بنانے میں اہم کردار ادا کریں گے۔
یوسف رضا گیلانی نے ازبک اسپیکر کو اسلام آباد میں منعقد ہونے والی آئندہ بین ال پارلیمانی اسپیکرز کانفرنس میں شرکت کی دعوت بھی دی اور انہیں انٹرپارلیمانی اسپیکرز کانفرنس (ISC) کے کردار اور مقاصد سے آگاہ کیا۔
قائم مقام صدر نے خوشی کا اظہار کیا کہ پاکستان اور ازبکستان کے درمیان دو طرفہ تجارت میں نمایاں اضافہ ہوا ہے جو مالی سال 2019-20 میں 27 ملین ڈالر سے بڑھ کر مالی سال 2024-25 میں 111 ملین ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کو مل کر آئندہ چار سالوں میں دو طرفہ تجارت کو 2 ارب ڈالر تک لے جانے کے ہدف کے حصول کے لیے کام کرنا ہوگا جیسا کہ وزیراعظم پاکستان کے دورۂ تاشقند کے دوران اتفاق کیا گیا تھا۔
انہوں نے لاہور-تاشقند کے درمیان براہ راست پروازوں کی بحالی اور تاشقند-اسلام آباد کے درمیان ہفتہ وار پروازوں کے آغاز کو خوش آئند قرار دیا اور کہا کہ اس طرح کے اقدامات عوامی روابط، سیاحت اور بزنس ٹو بزنس روابط کو فروغ دیتے ہیں۔
قائم مقام صدر نے کہا کہ ازبکستان ایک ابھرتا ہوا علاقائی مرکز ہے جو وسطی ایشیا کو بحیرہ عرب سے جوڑنے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے۔ اس حوالے سے انہوں نے ٹرانس افغان ریلوے منصوبے کی اہمیت پر زور دیا جو پاکستان اور ازبکستان کو افغانستان کے راستے ملائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس منصوبے کی کامیاب تکمیل پورے خطے کے لیے تجارتی سرگرمیوں، روابط اور خوشحالی کا نیا دور ثابت ہوگی۔
ملاقات کے اختتام پر سید یوسف رضا گیلانی نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ پاکستان اور ازبکستان تمام شعبوں میں قریبی تعاون کو مزید فروغ دیں گے اور اپنے باہمی تعلقات کی حقیقی صلاحیت کو بروئے کار لانے کے لیے مل کر کام کرتے رہیں گے۔
ازبکستان کی قانون ساز اسمبلی اولی مجلس کے اسپیکر نور الدین موجدین خانویخ اسماعیلو ف نے قائم مقام صدر پاکستان کے خیالات سے اتفاق کرتے ہوئے کہا ازبکستان پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے دونوں ممالک کے تعلقات وقت کے ساتھ مستحکم ہوئے ہیں انہوں نے پاکستان میں سرمایہ کاری کے مواقعوں سے مستفید ہونے کے عزم بھی دہرایا اور پاکستان کے خطے میں اہم کردار کو بھی سراہا ۔ انہوں نے قائم مقام صدر پاکستان سید یوسف رضا گیلانی کو ازبکستان کے دورے کی دعوت بھی دی جسے قائم مقام صدر نے قبول کیا